یورپی ثالثی سے پہلے ایران کی طرف سے جوہری تشدد کا مظاہرہ

اکتوبر 2019 میں برسلز میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر میکرون، جانسن اور میرکل کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
اکتوبر 2019 میں برسلز میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر میکرون، جانسن اور میرکل کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

یورپی ثالثی سے پہلے ایران کی طرف سے جوہری تشدد کا مظاہرہ

اکتوبر 2019 میں برسلز میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر میکرون، جانسن اور میرکل کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
اکتوبر 2019 میں برسلز میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر میکرون، جانسن اور میرکل کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)

اس وقت واشنگٹن اور تہران کے مابین چل رہے بازو کو مروڑنے کے عمل میں توجہ اس کردار کی طرف لوٹ آئی ہے جو یورپی فریق ادا کرسکتی ہے، چاہے وہ تین یورپی پارٹیوں (فرانس، برطانیہ اور جرمنی) کی سطح پر ہو جس نے 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے، یا یورپی یونین کے خارجہ تعلقات کے عہدیدار جوزپ بوریل کی سطح پر ہو جو اس مشترکہ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے مقرر تھے جو معاہدے میں طے شدہ ہے اور جو ممبر ممالک کے مابین تنازعات کی جانچ پڑتال کرنے والے ہیں۔

 

تہران کی طرف سے بار بار اس بات کی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ اس جوہری پابندیوں کی طرف واپسی مشروط ہے جس سے امریکہ نکل چکا ہے اور اب واشنگٹن پہلا قدم اٹھائے اور اپنی پابندیاں ختم کرے اور امریکی فریق نے جواب دیا کہ وہ اس معاہدے کی طرف واپس آنا چاہتا ہے لیکن سب سے پہلے تہران اپنی تمام خلاف ورزیوں سے دستبردار ہو اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا بیان پرسو آیا ہے کہ ایران پہلا تنازلی قدم اٹھانے والا ہے۔(۔۔۔)

 

جمعرات 22 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 04 فروری 2021ء شماره نمبر [15409]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]