ترکی اور بائیڈن انتظامیہ کے مابین تعلقات کی ایک بری شروعات

استنبول میں گزشتہ روز یونیورسٹی کے مظاہروں کے دوران ترک سیکیورٹی کو ایک طالب علم کو گھیرے میں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
استنبول میں گزشتہ روز یونیورسٹی کے مظاہروں کے دوران ترک سیکیورٹی کو ایک طالب علم کو گھیرے میں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ترکی اور بائیڈن انتظامیہ کے مابین تعلقات کی ایک بری شروعات

استنبول میں گزشتہ روز یونیورسٹی کے مظاہروں کے دوران ترک سیکیورٹی کو ایک طالب علم کو گھیرے میں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
استنبول میں گزشتہ روز یونیورسٹی کے مظاہروں کے دوران ترک سیکیورٹی کو ایک طالب علم کو گھیرے میں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کل ایسا معلوم ہوا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ ترکی کے تعلقات کی شروعات خراب ہوئی ہے جبکہ اس سے پہلے انقرہ نے واشنگٹن پر 2016 میں بغاوت کی ناکام کوشش کے پیچھے ہونے کا الزام عائد کیا ہے اور امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے گزشتہ ماہ جاری کردہ ایک رپورٹ میں داعش کے لئے فنڈ جمع کرنے کے سلسلہ میں ترکی پر الزام عائد کیا گیا ہے۔

ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انقرہ نے اس بغاوت کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے جس کی نسبت انقرہ نے امریکہ میں موجود فتح اللہ گولن کی طرف کی ہے جنہوں نے اس سے قبل ترک الزامات کی تردید کی ہے۔

صویلو نے ترک اخبار حریت کو بتایا ہے کہ امریکہ نے بغاوت کی کوششوں کا آغاز اس وقت کیا جب اسے گولن مبلغین کے نیٹ ورک نے انجام دیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ امریکہ 15 جولائی کو کوشش کی گئی بغاوت کے پیچھے ہے اور گولن نیٹ ورک نے امریکہ کے احکامات کے مطابق اسے انجام دیا ہے اور یہ ساری معلومات رائٹرز نے نقل کیا ہے اور اس نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ترکی نے ناکام بغاوت کے بعد سے گولن سے تعلقات ہونے کے شبے میں تقریبا 292 ہزار افراد کو گرفتار کر چکا ہے اور ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف یا معطل کردیا ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 23 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 05 فروری 2021ء شماره نمبر [15410]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]