وال اسٹریٹ جرنل نے متعدد سفارت کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران میں جن جگہوں سے تابکار مادے پائے گئے ہیں ان سے متعلق شکوک وشبہات میں اضافہ ہوا ہے اور خاص طور پر جب ایرانی حکام نے گزشتہ سال کئی ماہ تک بین الاقوامی انسپکٹروں کو ان مقامات تک رسائی سے روک رکھا تھا۔
اگرچہ انسپکٹرز کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ آیا اسلحہ کی مشتبہ ترقی حالیہ تھی یا نہیں جبکہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اور مغربی انٹلیجنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ ایران کے پاس 2003 تک ایک خفیہ جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تھا اور یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ تہران اس طرح کے ہتھیاروں کے حصول کی کسی بھی کوشش کی تردید کرتا رہا ہے۔(۔۔۔)
اتوار 25 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 07 فروری 2021ء شماره نمبر [15412]