تابناک نمونوں کی وجہ سے تہران کے ارادوں کے بارے میں شکوک وشبہات کے خدشات

ایرانی جوہری مرکز نتنز کے اندر کا منظر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی جوہری مرکز نتنز کے اندر کا منظر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

تابناک نمونوں کی وجہ سے تہران کے ارادوں کے بارے میں شکوک وشبہات کے خدشات

ایرانی جوہری مرکز نتنز کے اندر کا منظر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی جوہری مرکز نتنز کے اندر کا منظر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سفارت کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز کو ایران کے ایک مقام سے لئے گئے نمونوں میں تابکار مادے کے نشانات ملے ہیں جس سے ایرانی جوہری پروگرام کی نوعیت کے بارے میں مزید شکوک وشبہات پیدا ہوگئے ہیں۔

وال اسٹریٹ جرنل نے متعدد سفارت کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران میں جن جگہوں سے تابکار مادے پائے گئے ہیں ان سے متعلق شکوک وشبہات میں اضافہ ہوا ہے اور خاص طور پر جب ایرانی حکام نے گزشتہ سال کئی ماہ تک بین الاقوامی انسپکٹروں کو ان مقامات تک رسائی سے روک رکھا تھا۔

اگرچہ انسپکٹرز کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ آیا اسلحہ کی مشتبہ ترقی حالیہ تھی یا نہیں جبکہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اور مغربی انٹلیجنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ ایران کے پاس 2003 تک ایک خفیہ جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تھا اور یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ تہران اس طرح کے ہتھیاروں کے حصول کی کسی بھی کوشش کی تردید کرتا رہا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 25 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 07 فروری 2021ء شماره نمبر [15412]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]