روس نے شام میں اسرائیل کو دلایا یقین

پچھلے مہینے کی 7 تاریخ کو شام کے شمال مشرقی میں ایک روسی فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
پچھلے مہینے کی 7 تاریخ کو شام کے شمال مشرقی میں ایک روسی فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

روس نے شام میں اسرائیل کو دلایا یقین

پچھلے مہینے کی 7 تاریخ کو شام کے شمال مشرقی میں ایک روسی فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
پچھلے مہینے کی 7 تاریخ کو شام کے شمال مشرقی میں ایک روسی فوجی گشت کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
روس نے 39 سال قبل لبنان میں دوسرے افراد کے ساتھ ہلاک ہونے والے دو اسرائیلی فوجیوں کی باقیات کی تلاش کرنے کے لئے اپنی کوششیں ایک بار پھر شروع کردی ہے اور اسی کے ساتھ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں توسیع کے لئے ایک اسٹریٹجک پلیٹ فارم بنانے کے مقصد سے حمیمیم میں اپنے فوجی اڈہ کو بھی وسیع کرنا شروع کر دیا ہے۔

عینی شاہدین نے گزشتہ روز الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ یرموک فلسطینی پناہ گزین کیمپ کے جنوب مشرق میں واقع ایک قبرستان پر اس وقت سخت سیکیورٹی نافذ کردی گئی ہے جب ایک روسی فوجی وفد نے اس میں نعش نکالنے کی کاروائی شروع کی اور خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ اقدام وہاں دفن دو اسرائیلی فوجیوں کی باقیات کی تلاش میں کیا گیا ہے۔

حزب اختلاف کی ویب سائٹ وائس آف دی کیپیٹل نے اطلاع دی ہے کہ روسیوں نے قبرستان اور اس کے گرد ونواح میں ڈی این اے تجزیہ کے لئے لاشوں سے نمونے جمع کرنے والی ایک میڈیکل ایمبولنس کا استعمال کیا ہے جبکہ دوسرے ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ اقدام دو فوجیوں کی باقیات کی تلاش سے متعلق ہے اور وہ یہودا کٹز اور زیوی فیلڈ مین ہیں جو 1982 میں لبنان میں "سلطان یعقوب" کی لڑائی میں دوسروں کے ساتھ ہلاک ہوئے تھے۔

روسی فوجوں کی طرف سے کیمپ کے قبرستان میں یہ سرچ آپریشن دوسرا آپریشن ہے کیونکہ انہیں پہلے اسرائیلی فوجی زکریا بومیل کی لاش ملی تھی جو اسی لڑائی میں مارا گیا تھا اور ماسکو نے اسے اپریل 2019 میں تل ابیب پہنچایا تھا اور اس کے بدلہ میں اسرائیل نے شام کے دو قیدی احمد خمیس اور زیاد الطویل کو رہا کیا تھا بعدازاں اس نے ایک اور شامی نظربند کو اپنی جیلوں سے رہا کیا تھا۔(۔۔۔)

پیر 26 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 08 فروری 2021ء شماره نمبر [15413]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]