ایرانی پارلیمنٹ نے "جوہری معاہدے" میں واپس جانے کے سلسلہ میں بلنکن کے منصوبے پر کی تنقید

TT

ایرانی پارلیمنٹ نے "جوہری معاہدے" میں واپس جانے کے سلسلہ میں بلنکن کے منصوبے پر کی تنقید

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے قرضوں کے وعدوں کے مقابلہ میں نقدا ادا کرنے کے کھیل کے سلسلہ میں وائٹ ہاؤس کو خبردار کیا ہے اور تہران کی طرف سے پابندی کرنے کے بعد جوہری معاہدے میں واپسی کے لئے امریکی وزیر خارجہ انتٹونی بلنکن کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ایک طویل اور مضبوط معاہدہ کی تشکیل کی جستجو کو بھی تنقید کا نشانہ جنایا ہے جس سے مشکل مسائل کو انتہائی حد تک حل کیا جا سکے۔

انہوں نے گزشتہ روز ایرانی پارلیمنٹ اجلاس کے آغاز میں کہا ہے کہ بلنکن کا مؤقف مایوس کن ہے اور انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیشگی شرائط طے کرنے کی بجائے عملی طور پر پابندیاں اٹھانے کے سلسلہ میں اپنی وضاحت پیش کریں اور انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ کو جوہری معاہدے پر یقین ہے تو اسے شرائط طے کرنے کے بجائے عملی طور پر اس سے اپنی وابستگی کا اظہار کرنا چاہئے۔

حالیہ دنوں میں ایران اور امریکی انتظامیہ نے ایک دوسرے کے سامنے چند شرائط رکھے ہیں اور دوسری فریق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے خیمے کے تحت تعلقات کو معمول پر لانے کے راستے میں پہلا قدم اٹھائے اور مئی 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے انخلا سے پہلے کی حالت کی طرف واپس آئے اور تہران نے معاہدے کی طرف واپس آنے کے لئے واشنگٹن سے ایک ہی مرتبہ پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس نے واپسی کے منصوبے کو تہران کی طرف سے تمام خلاف ورزیوں سے پیچھے ہٹنے کے ساتھ مشروط کیا ہے۔(۔۔۔)

پیر 19 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 01 فروری 2021ء شماره نمبر [15406]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]