شام کی 85٪ سرحدیں دمشق کے دشمنوں اور اس کے اتحادیوں کے قبضہ میں ہیں

ترکی کی سرحد کے قریب شمالی شام میں ترک فوجی گاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (محفوظ شدہ فائل فوٹو - اے ایف پی)
ترکی کی سرحد کے قریب شمالی شام میں ترک فوجی گاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (محفوظ شدہ فائل فوٹو - اے ایف پی)
TT

شام کی 85٪ سرحدیں دمشق کے دشمنوں اور اس کے اتحادیوں کے قبضہ میں ہیں

ترکی کی سرحد کے قریب شمالی شام میں ترک فوجی گاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (محفوظ شدہ فائل فوٹو - اے ایف پی)
ترکی کی سرحد کے قریب شمالی شام میں ترک فوجی گاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (محفوظ شدہ فائل فوٹو - اے ایف پی)
گزشتہ ایک دہائی کے دوران شام اور اس کی سرحدوں میں کنٹرول کے اتار چڑھاو کے ساتھ یہ بات واضح ہوئی ہے کہ حکومت کا کنٹرول ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنی زمینی سرحدوں کی صرف 15 فیصد علاقوں اور اپنی گزرگاہوں میں سے نصف یعنی 19 گزرگاہوں پر ہے اور 85 فیصد سرحدیں دمشق کے مخالفین اور اس کے اتحادیوں کے زیر اثر ہیں۔

گزشتہ سال2011 کے بعد سے پہلی بار اثر ورسوخ کے تین علاقوں کے مابین لائنوں کو مستحکم کیا گیا ہے جہاں حکومت نے روسی اور ایرانی تعاون سے ملک کے تقریبا 65 فیصد (جو رقبہ 185 ہزار مربع کلومیٹر ہے) علاقوں پر اپنا کنٹرول حاصل کیا ہے اور اس کے مقابلے میں فرات کے مشرق میں ایک چوتھائی حصہ واشنگٹن کے اتحادیوں اور 10 فیصد ترکی اور اس کے وفادار دھڑوں کے ہاتھ میں ہے۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نزد ایسٹ اسٹڈیز میں فرانس کے محقق فیبریس بالانچ کے ایک مطالعے کے مطابق بین الاقوامی زمینی سرحدوں کے 15 فیصد حصوں پر فوج کا کنٹرول ہے جبکہ باقی حصے غیر ملکی جماعتوں کے درمیان تقسیم ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 02 رجب 1442 ہجرى – 13 فروری 2021ء شماره نمبر [15418]



مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]