عراقی گزرگاہ کے بجائے شام کے ساتھ سمندری لائن کے لئے ایران تیار

لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
TT

عراقی گزرگاہ کے بجائے شام کے ساتھ سمندری لائن کے لئے ایران تیار

لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
عراق کے راستے دونوں ممالک کے مابین زمینی کوریڈور کو درپیش مشکلات کے اعتراف کے بعد تہران نے مغربی شام میں بحیرہ روم کے بوپر واقع بندر عباس بندرگاہ سے لاذقیہ تک ایک سمندری لائن کھولنے کے منصوبے کی تصدیق کی ہے۔

ایران - شام کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ کیوان کاشفی نے کہا ہے کہ بندر عباس سے لاذقیہ تک سمندری شپنگ لائن کو مہینے میں ایک بار چلانے کے لئے ہم آہنگی پیدا کی گئی ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ جہاز کنٹینر اور بلک سامان بھیجے جائیں گے اور وہاں پر اس سلسلے میں کوئی پابندی نہیں ہے اور یہ سامان اب شام کو برآمد کیا جائے گا اور انہوں نے اس سے قبل اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ عراق کے راستے جانے والا راستہ اس وقت ناگزیر ہے اور اسے استعمال کرنا ناممکن ہے اور یہ بات یاد ہونی چاہئے کہ امریکہ نے اس گزرگاہ کو کاٹنے کے لئے التنف میں ایک اڈہ قائم کر لیا ہے۔

کاشفی نے تجارتی جہاز کے لاذقیہ بندرگاہ کے لئے روانہ ہونے کے سلسلہ میں اگلے مہینے کی دسویں تاریخ کو متعین کیا ہے۔

اتوار 03 رجب 1442 ہجرى – 14 فروری 2021ء شماره نمبر [15419]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]