عراقی گزرگاہ کے بجائے شام کے ساتھ سمندری لائن کے لئے ایران تیار

لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
TT

عراقی گزرگاہ کے بجائے شام کے ساتھ سمندری لائن کے لئے ایران تیار

لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
عراق کے راستے دونوں ممالک کے مابین زمینی کوریڈور کو درپیش مشکلات کے اعتراف کے بعد تہران نے مغربی شام میں بحیرہ روم کے بوپر واقع بندر عباس بندرگاہ سے لاذقیہ تک ایک سمندری لائن کھولنے کے منصوبے کی تصدیق کی ہے۔

ایران - شام کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ کیوان کاشفی نے کہا ہے کہ بندر عباس سے لاذقیہ تک سمندری شپنگ لائن کو مہینے میں ایک بار چلانے کے لئے ہم آہنگی پیدا کی گئی ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ جہاز کنٹینر اور بلک سامان بھیجے جائیں گے اور وہاں پر اس سلسلے میں کوئی پابندی نہیں ہے اور یہ سامان اب شام کو برآمد کیا جائے گا اور انہوں نے اس سے قبل اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ عراق کے راستے جانے والا راستہ اس وقت ناگزیر ہے اور اسے استعمال کرنا ناممکن ہے اور یہ بات یاد ہونی چاہئے کہ امریکہ نے اس گزرگاہ کو کاٹنے کے لئے التنف میں ایک اڈہ قائم کر لیا ہے۔

کاشفی نے تجارتی جہاز کے لاذقیہ بندرگاہ کے لئے روانہ ہونے کے سلسلہ میں اگلے مہینے کی دسویں تاریخ کو متعین کیا ہے۔

اتوار 03 رجب 1442 ہجرى – 14 فروری 2021ء شماره نمبر [15419]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]