عراقی گزرگاہ کے بجائے شام کے ساتھ سمندری لائن کے لئے ایران تیار

لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
TT

عراقی گزرگاہ کے بجائے شام کے ساتھ سمندری لائن کے لئے ایران تیار

لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
لاذقیہ پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (اسپوٹنک)
عراق کے راستے دونوں ممالک کے مابین زمینی کوریڈور کو درپیش مشکلات کے اعتراف کے بعد تہران نے مغربی شام میں بحیرہ روم کے بوپر واقع بندر عباس بندرگاہ سے لاذقیہ تک ایک سمندری لائن کھولنے کے منصوبے کی تصدیق کی ہے۔

ایران - شام کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ کیوان کاشفی نے کہا ہے کہ بندر عباس سے لاذقیہ تک سمندری شپنگ لائن کو مہینے میں ایک بار چلانے کے لئے ہم آہنگی پیدا کی گئی ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ جہاز کنٹینر اور بلک سامان بھیجے جائیں گے اور وہاں پر اس سلسلے میں کوئی پابندی نہیں ہے اور یہ سامان اب شام کو برآمد کیا جائے گا اور انہوں نے اس سے قبل اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ عراق کے راستے جانے والا راستہ اس وقت ناگزیر ہے اور اسے استعمال کرنا ناممکن ہے اور یہ بات یاد ہونی چاہئے کہ امریکہ نے اس گزرگاہ کو کاٹنے کے لئے التنف میں ایک اڈہ قائم کر لیا ہے۔

کاشفی نے تجارتی جہاز کے لاذقیہ بندرگاہ کے لئے روانہ ہونے کے سلسلہ میں اگلے مہینے کی دسویں تاریخ کو متعین کیا ہے۔

اتوار 03 رجب 1442 ہجرى – 14 فروری 2021ء شماره نمبر [15419]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]