بائیڈن انتظامیہ نے تہران پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں ٹرمپ کے فیصلے کو کیا مسترد

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کو گزشتہ روز پیرس میں ایرانی فائل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس سے قبل دیکھا جا سکتا ہے (جرمن وزارت خارجہ)
فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کو گزشتہ روز پیرس میں ایرانی فائل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس سے قبل دیکھا جا سکتا ہے (جرمن وزارت خارجہ)
TT

بائیڈن انتظامیہ نے تہران پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں ٹرمپ کے فیصلے کو کیا مسترد

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کو گزشتہ روز پیرس میں ایرانی فائل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس سے قبل دیکھا جا سکتا ہے (جرمن وزارت خارجہ)
فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کو گزشتہ روز پیرس میں ایرانی فائل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس سے قبل دیکھا جا سکتا ہے (جرمن وزارت خارجہ)
گزشتہ روز امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے پرزور انداز میں کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے قطعی طور پر روکنے کی ضرورت ہے اور اس کے کچھ گھنٹون کے بعد ہی امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ تہران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کو بدلنے کا اعلان کردیا ہے۔

کل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رچرڈ ملز نے سلامتی کونسل کو اس فیصلے سے مطلع کیا ہے اور رائٹرز نے ایک امریکی عہدے دار سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ روز اپنے یورپی ہم منصبوں کو اجلاس کے درمیان بتایا ہے کہ واشنگٹن 2015 میں دستخط کیے گئے جوہری معاہدے کی طرف واپس جانے کے لئے ایرانیوں کے ساتھ بات کرنے کے لئے تیار ہے۔(۔۔۔)

جمعہ 08 رجب 1442 ہجرى – 19 فروری 2021ء شماره نمبر [15424]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]