بائیڈن انتظامیہ نے تہران پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں ٹرمپ کے فیصلے کو کیا مسترد https://urdu.aawsat.com/home/article/2816526/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D9%85%DB%8C%DB%81-%D9%86%DB%92-%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%81-%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%D8%B9%D8%A7%D8%A6%D8%AF-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE
بائیڈن انتظامیہ نے تہران پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں ٹرمپ کے فیصلے کو کیا مسترد
فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کو گزشتہ روز پیرس میں ایرانی فائل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس سے قبل دیکھا جا سکتا ہے (جرمن وزارت خارجہ)
بائیڈن انتظامیہ نے تہران پر زیادہ سے زیادہ پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں ٹرمپ کے فیصلے کو کیا مسترد
فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کو گزشتہ روز پیرس میں ایرانی فائل پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس سے قبل دیکھا جا سکتا ہے (جرمن وزارت خارجہ)
گزشتہ روز امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے پرزور انداز میں کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے قطعی طور پر روکنے کی ضرورت ہے اور اس کے کچھ گھنٹون کے بعد ہی امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ تہران پر اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کو بدلنے کا اعلان کردیا ہے۔
کل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رچرڈ ملز نے سلامتی کونسل کو اس فیصلے سے مطلع کیا ہے اور رائٹرز نے ایک امریکی عہدے دار سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ روز اپنے یورپی ہم منصبوں کو اجلاس کے درمیان بتایا ہے کہ واشنگٹن 2015 میں دستخط کیے گئے جوہری معاہدے کی طرف واپس جانے کے لئے ایرانیوں کے ساتھ بات کرنے کے لئے تیار ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]