امریکی اراکین پارلیمنٹ نے بائیڈن سے لقمان سلیم کے قاتلوں کا محاسبہ کرنے کا کیا مطالبہ https://urdu.aawsat.com/home/article/2819536/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D8%B1%D8%A7%DA%A9%DB%8C%D9%86-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%84%D9%82%D9%85%D8%A7%D9%86-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%A7%D8%AA%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B3%D8%A8%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%DB%8C%D8%A7
امریکی اراکین پارلیمنٹ نے بائیڈن سے لقمان سلیم کے قاتلوں کا محاسبہ کرنے کا کیا مطالبہ
امریکی سفیر ڈوروتی شیہ کو لقمان سلیم کی آخری رسومات کے دوران اپنی تقریر کرتے دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے دائیں طرف محترمہ سلمیٰ مرحوم کی والدہ اور ان کے بھائی ہادی کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی اراکین پارلیمنٹ نے بائیڈن سے لقمان سلیم کے قاتلوں کا محاسبہ کرنے کا کیا مطالبہ
امریکی سفیر ڈوروتی شیہ کو لقمان سلیم کی آخری رسومات کے دوران اپنی تقریر کرتے دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے دائیں طرف محترمہ سلمیٰ مرحوم کی والدہ اور ان کے بھائی ہادی کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی ایوان نمائندگان میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ڈیموکریٹک نائب گریگوری میکس اور اس کے اعلی ریپبلکن مائک کول نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حزب اللہ کے لبنانی مخالف کارکن لقمان سلیم کے قتل کے مرتکب افراد پر پابندیاں عائد کریں۔
ان دونوں اراکین اسمبلی نے بائیڈن کو ایک خط لکھا ہے جس میں "میگنیٹسکی ایکٹ" کے تحت کانگریس کے ذریعہ پاس کردہ پابندیوں کو نافذ کرنے کے سلسلہ میں ان پر دباؤ بنایا گیا ہے تاکہ انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب افراد کا محاسبہ کیا جاسکے اور اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک بہادر کارکن کو اس بے رحم انداز سے قتل کرنے کا مقصد دوسروں کو ڈرانا اور خاموش کرنا ہے اور خاص طور پر لبنان کی سیاسی ہلاکتوں کی المناک تاریخ کی روشنی میں جہاں مجرموں کو یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]