عباس اور عرفات کے بھتیجے کے مابین ہوئی افہام وتفہیم https://urdu.aawsat.com/home/article/2824341/%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%D8%B1%D9%81%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DA%BE%D8%AA%DB%8C%D8%AC%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%A7%D9%81%DB%81%D8%A7%D9%85-%D9%88%D8%AA%D9%81%DB%81%DB%8C%D9%85
عباس اور عرفات کے بھتیجے کے مابین ہوئی افہام وتفہیم
گزشتہ سال 27 ستمبر کو مغربی کنارے کے شہر طوباس میں صدر محمود عباس کے حامیوں کو ان کی تصاویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
رام اللہ: «الشرق الاوسط»
TT
TT
عباس اور عرفات کے بھتیجے کے مابین ہوئی افہام وتفہیم
گزشتہ سال 27 ستمبر کو مغربی کنارے کے شہر طوباس میں صدر محمود عباس کے حامیوں کو ان کی تصاویر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
فلسطین کی "فتح" تحریک کے اندر مئی میں ہونے والے عام انتخابات قریب آنے اور اس کے دو ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات کے ساتھ ہی گزشتہ اوقات میں صفوں کو بند کرنے کے لئے مزید کوششوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور اسی تناظر میں فلسطینی صدر محمود عباس اور فتح ی سنٹرل کمیٹی کے رکن، مرحوم فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے بھتیجے ناصر القدوة کے مابین افہام وتفہیم کے اجلاس کا منظر بھی دیکھا گیا ہے۔
فتح موبلائزیشن اینڈ آرگنائزیشن کمیشن میں میڈیا آفس کے سربراہ منير الجاغوب نے گزشتہ روز (ہفتے کے روز) اعلان کیا ہے کہ مرکزی کمیٹی کے متعدد ممبروں کی موجودگی میں تحریک کے اتحاد اور اس کے فیصلوں کی پابندیوں کے سلسلہ میں عباس اور ناصر القدوة کے مابین ایک معاہدہ ہوا ہے اور الجاغوب کا اعلان فلسطینی علاقوں میں آئندہ انتخابات کے دوران القدوة کے ممکنہ بغاوت کی خبروں کی راہ روکنے کے لئے اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ اس شخص نے اس سے قبل عباس کی سربراہی میں مرکزی اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جو انتخابات پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ہوا تھا اور پھر اس کے بعد متنازعہ بیانات بھی سامنے آئے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]