مارب: ایک حوثی جاسوس سیل جس میں خواتین اور بچے موجود ہیں

پرسو روز تعز پر حوثیوں کے ذریعہ ہوئے بم دھماکے میں اسپتال منتقل کئے جانے کے بعد ایک زخمی لڑکے کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسو روز تعز پر حوثیوں کے ذریعہ ہوئے بم دھماکے میں اسپتال منتقل کئے جانے کے بعد ایک زخمی لڑکے کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

مارب: ایک حوثی جاسوس سیل جس میں خواتین اور بچے موجود ہیں

پرسو روز تعز پر حوثیوں کے ذریعہ ہوئے بم دھماکے میں اسپتال منتقل کئے جانے کے بعد ایک زخمی لڑکے کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسو روز تعز پر حوثیوں کے ذریعہ ہوئے بم دھماکے میں اسپتال منتقل کئے جانے کے بعد ایک زخمی لڑکے کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مارب گورنریٹ پولیس نے ایسے شواہد پیش کیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک حوثی جاسوس سیل ہے جس میں خواتین اور بچوں شامل ہیں اور ان کا کام قانونی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو انجام دینا ہے اور مارب پولیس نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں اس گروہ کے رہنما پر ایک خفیہ ادارہ قائم کرنے کا الزام لگایا ہے جو خواتین کو شہریوں اور طبی عملے کو ہلاک کرنے کی طرف راغب کرتی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ یہ "القاعدہ" اور "داعش" کی طرح دہشت گردی کی کارروائیوں کو انجام دیتے ہیں۔

یمنی نیوز ایجنسی (صبا) کی اطلاع کے مطابق مارب پولیس کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل یحیی حمید نے بیان دیا ہے کہ حوثی بھرتی کا طریقہ کار امدادی اور سول تنظیموں کے تحت بہت سے معاملات میں سرگرم عمل ہے اور غریب خاندانوں کی خواتین کو اپنی طرف راغب کرتا ہے اور انہیں سیکیورٹی کے لئے تربیت بھی دیتا ہے۔

اسی سے متعلق یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گریفھیتس نے کل اتوار کو ہونے والے اس حوثی بم دھماکے کی مذمت کی ہے جس میں تعز شہر میں رہائشی محلے کو نشانہ بنایا گیا ہے  اور اس میں ایک بچہ ہلاک اور دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ قانونی یمنی حکومت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سالوں سے محصور شہر میں شہریوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ گروہ کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے مداخلت کریں۔(۔۔۔)

 پیر 11 رجب 1442 ہجرى – 22 فروری 2021ء شماره نمبر [15427]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]