ایران نے جوہری کشیدگی میں کیا اضافہ اور اس کے گروہوں نے کیا میزائل کشیدگی میں اضافہ

ایرانی پارلیمنٹ میں کل عام بجٹ پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے خاص کردہ اجلاس میں حکومت اور جوہری توانائی کے مابین معاہدے پر تبادلۂ خیال کئے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (خانہ میلت)
ایرانی پارلیمنٹ میں کل عام بجٹ پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے خاص کردہ اجلاس میں حکومت اور جوہری توانائی کے مابین معاہدے پر تبادلۂ خیال کئے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (خانہ میلت)
TT

ایران نے جوہری کشیدگی میں کیا اضافہ اور اس کے گروہوں نے کیا میزائل کشیدگی میں اضافہ

ایرانی پارلیمنٹ میں کل عام بجٹ پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے خاص کردہ اجلاس میں حکومت اور جوہری توانائی کے مابین معاہدے پر تبادلۂ خیال کئے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (خانہ میلت)
ایرانی پارلیمنٹ میں کل عام بجٹ پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے خاص کردہ اجلاس میں حکومت اور جوہری توانائی کے مابین معاہدے پر تبادلۂ خیال کئے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (خانہ میلت)
ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان تین مہینوں تک جاری تفتیش سے متعلق  ہونے والے معاہدے کے اگلے ہی روز ایرانی رہنما علی خامنئی نے دوبارہ کشیدگی کی زبان استعمال کیا ہے اور یورینیم کی افزودگی کے تناسب کو 60 فیصد تک بڑھانے کے سلسلہ میں اشارہ کیا ہے اور اسی کے ساتھ ہی بغداد میں امریکی سفارتخانے پر میزائل داغے جانے والے تہران کے وفادار عراقی دھڑوں کی طرف سے بھی کشیدگی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

کل خامنئی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اگر ملک کو ضرورت محسوس ہوئی تو تہران افزودگی کی شرح کو اب 20 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کردے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی چاہ بھی لے تو وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے نہیں روک سکتا ہے۔

خامنئی نے ایرانی پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے بعد ایرانی حکومت کا دفاع کیا ہے جس میں اراکین پارلیمنٹ نے جامع سیف گارڈز معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ عارضی معاہدے پر احتجاج کیا ہے اور یہ کام آج معائنے کی پابندی کے قانون کو نافذ ہونے سے پہلے ہوا ہے۔(۔۔۔)

منگل 12 رجب 1442 ہجرى – 23 فروری 2021ء شماره نمبر [15428]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]