فائز السراج کی سربراہی میں لیبیا کے قومی وفاق کی حکومت کے وزیر داخلہ فتحی باشاغا پر ایک روز قبل ہوئے قاتلانہ حملہ کی وجہ سے دارالحکومت طرابلس میں سیکیورٹی کی صورتحال پیچیدہ ہو چکی ہے اور کشیدگی میں بھی اضافہ ہو چکا ہے اور وفاق حکومت کے وفادار سیکیورٹی ادارہ نے باشاغا کی روایت کی تردید کی ہے۔
مصراتہ اور زنتان کے شہروں سے باشاغا کے وفادار مسلح ملیشیاؤں کے رہنماؤں نے کل شام ایک اجلاس منعقد کیا ہے تاکہ زاویہ شہر سے آنے والی دیگر ملیشیاؤں کا جواب دینے کے لئے کام کو ہم آہنگ کیا جاسکے کیونکہ وہ قاتلانہ حملے میں وزیر داخلہ کے محافظوں کے ہاتھوں اس کے ایک ممبر کی ہلاکت کے سلسلہ میں اچانک اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی دارالحکومت کے مرکز میں داخل ہو چکے ہیں جبکہ ایک مسلح گروہ نے گزشتہ روز ایک محدود وقت کے لئے وسطی طرابلس کے شہداء اسکوائر پر اپنا قبضہ جما لیا تھا اور وہاں ہوا میں فائرنگ بھی کی ہے لیکن اس کے بعد انہوں نے اپنی دستبرداری اختیار کرلی یا اسے وہاں سے نکال دیا گيا اور طرابلس فوجی علاقے سے وابستہ مسلح گاڑیوں نے اس کی جگہ لے لی۔(۔۔۔)
منگل 12 رجب 1442 ہجرى – 23 فروری 2021ء شماره نمبر [15428]