سعودی عرب کے سابق وزیر تیل ذکی یمانی کی موت

احمد زکی یمانی تنظیم "اوپیک" کے پہلے سکریٹری جنرل تھے (رائٹرز)
احمد زکی یمانی تنظیم "اوپیک" کے پہلے سکریٹری جنرل تھے (رائٹرز)
TT

سعودی عرب کے سابق وزیر تیل ذکی یمانی کی موت

احمد زکی یمانی تنظیم "اوپیک" کے پہلے سکریٹری جنرل تھے (رائٹرز)
احمد زکی یمانی تنظیم "اوپیک" کے پہلے سکریٹری جنرل تھے (رائٹرز)
سعودی عرب میں سب سے طویل عرصے تک کام کرنے والے وزیر پٹرولیم اور اوپیک کے سابق سکریٹری جنرل اور سعودی عرب کے سابق وزیر پیٹرولیم شیخ احمد زکی یمانی کا گذشتہ روز انتقال ہوگیا ہے اور مرحوم شخص ویانا میں ستر کی دہائی کے وسط میں مشہور "فاکس" اغوا کا نشانہ بھی بنے تھے۔

یمانی جو لندن کے ایک اسپتال میں 91 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں وہ عالمی سطح پر تیل کی مارکیٹ میں ایک نمایاں شخصیت اور غیر ملکی میڈیا کے لئے ایک اسٹار تھے اور خاص طور پر اکتوبر 1973 کی جنگ کے بحران کے بعد توانائی کی منڈی میں قطب کی حیثیت سے سعودی عرب کے کردار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

یمانی 1930 میں مکہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا اور تیل ک قلمدان سنبھالنے سے پہلے انہوں نے وزیر مملکت اور کابینہ میں قانونی مشیر کے طور پر کام کیا پھر اس کے بعد انہوں نے وزیر برائے عالمی توانائی مطالعات کے لئے ایک مرکز قائم کی اور اس کے صدر بھی رہے۔(۔۔۔)

بدھ 13 رجب 1442 ہجرى – 24 فروری 2021ء شماره نمبر [15429]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]