بدعنوانی اور اثر ورسوخ کے غلط استعمال کے کے بعد سjرکوزی کو ملی قید کی سزاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2840466/%D8%A8%D8%AF%D8%B9%D9%86%D9%88%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%AB%D8%B1-%D9%88%D8%B1%D8%B3%D9%88%D8%AE-%DA%A9%DB%92-%D8%BA%D9%84%D8%B7-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D8%B3j%D8%B1%DA%A9%D9%88%D8%B2%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%84%DB%8C-%D9%82%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%B2%D8%A7
بدعنوانی اور اثر ورسوخ کے غلط استعمال کے کے بعد سjرکوزی کو ملی قید کی سزا
کل پیرس میں سارکوزی کے خلاف ہونے والے فیصلے کے بعد عدالت ہال سے جاتے ہوئے ان کو سلامتی پیش کرتے ہوئے ایک سکیورٹی آفیسر کو دیکھا سکتا ہے (اے بی)
66 سال کے ہو چکے نیکولس سارکوزی ان آٹھ صدروں میں سے ایک بن گئے ہیں جو پانچویں فرانسیسی جمہوریہ کی صدارت میں یکے بید دیگرے کامیاب ہوئے ہیں اور یہ اس وقت سے ہے جب 1960 کی دہائی میں جنرل چارلس ڈی گول نے اسے قائم کیا تھا جس کے بعد انہیں ایک سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی اور اس مسئلہ میں دو سال کی سزا سنائی گئی تھی جسے "تار ٹیپنگ فائل" کہا جاتا ہے اور اس کا تعلق سنہ 2014 سے ہے اور اس میں بدعنوانی اور اثر ورسوخ کے غلط استعمال کے الزامات بھی شامل ہیں۔
کل اس فیصلے کے جاری ہونے کے ساتھ سارکوزی کو جیل نہیں لایا گیا تھا کیونکہ رواج کے مطابق کم کی جانے والی سزاوں کو دیگر مالی یا غیر مالی سزاوں میں منتقل کردیا جاتا ہے تاہم سابق صدر اپیل دائر کرسکتے ہیں جس کا مطلب خود بخود ایک نئے مقدمے کی سماعت کے التوا میں آنے والے فیصلے پر فوری عملدرآمد روکنا ہے اور اس میں بلا شبہ کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]