انقرہ نے عرب لیگ کونسل کے فیصلوں کو کیا مسترد

انقرہ نے عرب لیگ کونسل کے فیصلوں کو کیا مسترد
TT

انقرہ نے عرب لیگ کونسل کے فیصلوں کو کیا مسترد

انقرہ نے عرب لیگ کونسل کے فیصلوں کو کیا مسترد
گزشتہ روز انقرہ نے گزشتہ بدھ کو عرب وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس سے ان جاری فیصلوں کو مسترد کردیا ہے جن میں عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں ترکی کی مداخلت کی مذمت کی گئی ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز (جمعہ کو) ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے ملک کے بارے میں وزرائے خارجہ کی سطح پر لیگ آف عرب ریاستوں کے اجلاس کے فیصلوں کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے کیونکہ وہ کسی ثبوت پر مبنی نہیں ہیں۔

بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ ترکی اپنے اصولی اور پُر عزم موقفوں کے ذریعہ اپنے خطے اور دنیا میں سلامتی اور استحکام کے لئے سب سے بڑی کوشش کر رہا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ عرب ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ انقرہ کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں سلامتی اور استحکام کے قیام کے لئے تعمیری کردار ادا کرے اور عرب عوام کی خوشحالی اور یقین دہانی کو ترجیح دے جہ جائے کہ وہ بے بنیاد الزامات کے ذریعہ ترکی کو نشانہ بنائے۔

یاد رہے کہ عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ترکی سے شام، لیبیا اور عراق سے اپنی افواج واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 23 رجب 1442 ہجرى – 06 مارچ 2021ء شماره نمبر [15439]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]