26 فروری کو روسی فوج کی طرف سے اطلاع دینے اور شام وعراق کی سرحدوں پر ایرانی مقامات پر امریکی طیاروں کے ذریعہ چھاپے مارے جانے کے مابین چار یا پانچ منٹ کا ہی فرق رہا ہے اور اس سے قبل روس کے لئے امریکہ کی ڈیڈ لائن طویل تھی جو اپریل 2017 یا 2018 میں شامی مقامات پر بمباری کرنے سے قبل چند گھنٹوں پر مشتمل تھی۔
یہ شامی جزء صدر جو بائیڈن کے زمانہ میں مابین تعلقات کے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کررہا ہے جبکہ پچھلے برسوں میں دونوں فریقین کے مابین جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوتن سرفہرست ہیں مذاکرات ہوئے ہیں اور اس ویانا پاتھ کے سلسلہ میں فوجی اور سفارت کاروں کے درمیان غیر اعلانیہ ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں جس کے نتیجہ میں سنہ 2015 کے آخر میں روس کی مداخلت اور 2014 میں امریکہ کی اتحادی جماعت کی قیادت کے بعد شام میں میدانی معاہدے ہوئے ہیں جن میں 2017 کے وسط میں دونوں فریقوں کے مابین تصادم کو روکنا بھی شامل ہے۔(۔۔۔) |
اتوار 24 رجب 1442 ہجرى – 07 مارچ 2021ء شماره نمبر [15440]