یہ فیصلہ ان مذاکرات کے بعد کیا گیا ہے جسے صدر عباس نے پہلے ذاتی طور پر القدوة کے ساتھ کی ہے پھر فتح سنٹر اور تحریک کی انقلابی کونسل کے ممبران سے بھی مذاکرات ہوئے تاکہ انہیں سرکاری فہرست سے باہر انتخابی فہرست تشکیل دینے کے لئے تحریک کے چیلنج سے دستبردار ہونے پر راضی کیا جا سکے لیکن یہ سارے مذاکرات ناکام رہے۔
ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ یہ فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے کیونکہ تحریک کے اندر موجود ہر اس فرد کو سبق سکھایا جا سکے جو اس تحریک کو چیلنج دے یا اس کی صفوں میں پھوٹ پیدا کرے اور آنے والے انفصالی انتخابات میں اس کے ہارنے کا سبب بنے۔(۔۔۔)
جمعہ 29 رجب 1442 ہجرى – 12 مارچ 2021ء شماره نمبر [15445]