ترکی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے عدم مداخلت مصر کی شرط ہے

ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ترکی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے عدم مداخلت مصر کی شرط ہے

ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
مصر کے ایک سرکاری ذرائع نے یہ شرط لگائی ہے کہ اگر ترکی تعلقات کو معمول کے مطابق لانا چاہتا ہے تو وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کردے اور یہ شرط قاہرہ کے ساتھ دوبارہ رابطے شروع کرنے کے بارے میں وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو کے اعلان کے جواب میں سامنے آئی ہے۔

مصری مشرق وسطی نیوز ایجنسی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سفارتی رابطوں کی بحالی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور اس بات کی طرف اشارہ بھی کیا ہے کہ مصری اور ترکی کے سفارتی مشن دونوں ممالک میں چارج ڈفائرس سطح پر موجود ہیں جو سفارتی اصولوں کے مطابق تسلیم شدہ ریاست کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ مصر توقع کرتا ہے کہ کوئی بھی ملک اس کے ساتھ تعلقات کو معمول کے مطابق کرنے کا خواہاں ہے تو وہ بین الاقوامی قوانین کے اصولوں اور اچھے دوستی کے اصولوں کی پابندی کرے اور خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں کو روک دے۔(۔۔۔)

ہفتہ 30 رجب 1442 ہجرى – 13 مارچ 2021ء شماره نمبر [15446]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]