ترکی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے عدم مداخلت مصر کی شرط ہے

ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ترکی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے عدم مداخلت مصر کی شرط ہے

ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ترکی کے صدر اردوغان کو کل اسطنبول میں دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
مصر کے ایک سرکاری ذرائع نے یہ شرط لگائی ہے کہ اگر ترکی تعلقات کو معمول کے مطابق لانا چاہتا ہے تو وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کردے اور یہ شرط قاہرہ کے ساتھ دوبارہ رابطے شروع کرنے کے بارے میں وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو کے اعلان کے جواب میں سامنے آئی ہے۔

مصری مشرق وسطی نیوز ایجنسی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سفارتی رابطوں کی بحالی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور اس بات کی طرف اشارہ بھی کیا ہے کہ مصری اور ترکی کے سفارتی مشن دونوں ممالک میں چارج ڈفائرس سطح پر موجود ہیں جو سفارتی اصولوں کے مطابق تسلیم شدہ ریاست کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ مصر توقع کرتا ہے کہ کوئی بھی ملک اس کے ساتھ تعلقات کو معمول کے مطابق کرنے کا خواہاں ہے تو وہ بین الاقوامی قوانین کے اصولوں اور اچھے دوستی کے اصولوں کی پابندی کرے اور خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں کو روک دے۔(۔۔۔)

ہفتہ 30 رجب 1442 ہجرى – 13 مارچ 2021ء شماره نمبر [15446]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]