انعام محمد علی: میں سوانح حیات کو علمی تھیسس کی طرح سمجھتی ہوںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2860621/%D8%A7%D9%86%D8%B9%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%AD-%D8%AD%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%B9%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D8%B3%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D8%AD-%D8%B3%D9%85%D8%AC%DA%BE%D8%AA%DB%8C-%DB%81%D9%88%DA%BA
انعام محمد علی: میں سوانح حیات کو علمی تھیسس کی طرح سمجھتی ہوں
مصریہ ڈائریکٹر انعام محمد علی کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
مصریہ ڈائریکٹر انعام محمد علی نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ برسوں کے دوران پیش کردہ کاموں کی طرح ایک نیا سماجی ڈرامہ پیش کرنے جارہی ہیں جیسے کہ "ناممکن"، "کل کی کہانی" اور "محبت اور دوسری چیزیں" ہیں اور انہوں نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ سوانح حیات کے سلسلے کے ساتھ تعامل یر رہی ہیں گویا کہ وہ علمی تھیسس ہیں۔ ڈائریکٹر نے کامیاب سیریل کی بڑی تعداد پیش کی ہے اور ان میں "ام کلثوم" بھی ہے جس نے عربوں میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے اور "قاسم امین" اور "اس وقت کے ایک نگران شخص" نامی سیریل بھی ہیں اور انہوں نے قومی سنیما سے متعلق بھی کام پیش کیے ہیں جن میں سب سے اہم کام "دی روڈ ٹو اِیلت" ہے اور اس کے علاوہ چار دیگر فلمیں بھی ہیں اور وہ "خوابوں کا شکار"، "معذرت، میں طلاق کو مسترد کرت ہوں"، "اجنبی کی کہانیاں" اور "جدید عورت کی ڈائری" نامی فلمیں ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]