گولن کی خودمختاری کی وجہ سے بائیڈن اور نیتن یاہو کے اختلافات میں ہوا اضافہ

اس ماہ کے اوائل میں شمال مشرقی شام میں تیل کے فیلڈ کے قریب ایک امریکی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اس ماہ کے اوائل میں شمال مشرقی شام میں تیل کے فیلڈ کے قریب ایک امریکی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

گولن کی خودمختاری کی وجہ سے بائیڈن اور نیتن یاہو کے اختلافات میں ہوا اضافہ

اس ماہ کے اوائل میں شمال مشرقی شام میں تیل کے فیلڈ کے قریب ایک امریکی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اس ماہ کے اوائل میں شمال مشرقی شام میں تیل کے فیلڈ کے قریب ایک امریکی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سنہ 1967ء سے شام کے مقبوضہ گولن پر اسرائیلی قبضہ کے سلسلہ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی طرف سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے گریز کرنے کی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو کے مابین اختلافات میں اضافہ ہو چکا ہے۔

بلنکن نے پیر کی شب "سی این این" کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور (صدر بشار) کے صدر بشارالاسد کی حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی موجودگی اسرائیل کے لئے ایک بہت بڑا سیکیورٹی خطرہ ہے؛ لہذا عملی لحاظ سے میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے میں گولن پر قابو پانا اسرائیل کی سلامتی کے لئے حقیقی اہمیت کا حامل ہے۔(۔۔۔)

بدھ 28 جمادی الآخر 1442 ہجرى – 10 فروری 2021ء شماره نمبر [15415]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]