الشرق الاوسط کے ساتھ پیڈرسن کی گفتگو: شام کے صدارتی انتخابات سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2877421/%D8%A7%D9%84%D8%B4%D8%B1%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%88%D8%B3%D8%B7-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D9%BE%DB%8C%DA%88%D8%B1%D8%B3%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%DB%81%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D9%88%DA%A9%D8%A7%D8%B1
الشرق الاوسط کے ساتھ پیڈرسن کی گفتگو: شام کے صدارتی انتخابات سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے
29 جنوری کو جنیوا میں آئینی کمیٹی کے اجلاس کے اختتام کے وقت شام میں اقوام متحدہ کے مندوب گیئر پیڈرسن کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شام میں اقوام متحدہ کے مندوب گیئر پیڈرسن نے گزشتہ روز الشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مئی کے آخر میں ہونے والے شام کے صدارتی انتخابات سے ان کو کوئی سروکار نہیں ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی قرار داد 2254 کے مطابق ان کے مشن کا حصہ نہیں ہے جس میں نئے آئین کے تحت انتخابات کے بارے میں بات کی گئی ہے جو مختلف اطراف کی شراکت کے ساتھ اعلی ترین بین الاقوامی معیار کے مطابق کرائے جائیں گے۔
گزشتہ روز پیڈرسن نے 15 مارچ 2011 کو شام کے احتجاج کے آغاز کی دسویں برسی کے موقع پر ٹیلیفون پر گفتگو میں کہا ہے کہ یہ المیہ ایک طویل عرصے تک جاری رہا ہے جو دونوں عالمی جنگ کے برابر ہے اور شامی عوام ایک ایسی جنگ میں پڑ چکی ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہ ہے اور یہ ایک المیہ ہے اور ہم سب کو شرمندہ ہونا چاہئے کہ ہم اسے روک نہیں پا رہے ہیں۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)