بائیڈن کے ایلچی ایتھوپیا پہنچے اور تگرائے کے قتل عام کے سلسلہ میں بین الاقوامی تحقیقاتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2877551/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D9%84%DA%86%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D8%AA%DA%BE%D9%88%D9%BE%DB%8C%D8%A7-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%D8%B9%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C
بائیڈن کے ایلچی ایتھوپیا پہنچے اور تگرائے کے قتل عام کے سلسلہ میں بین الاقوامی تحقیقات
بائیڈن سے ملاقات کے دوران ڈیموکریٹک سینیٹر کرس کونز کو دیکھا جا سکتا ہے (اپنے ٹویٹر سائٹ)
گزشتہ روز واشنگٹن ایتھوپیا بحران میں سختی کے ساتھ اس وقت داخل ہوا جب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اعلان کیا کہ ڈیموکریٹک سینیٹر کرس کونز وزیر اعظم آبی احمد اور افریقی یونین کے عہدیداروں سے ملاقات کرنے کے لئے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا جائیں گے تاکہ تگرائے خطے کے بحران اور سوڈان کے ساتھ سرحدی معاملے پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے جبکہ اقوام متحدہ نے کل اعلان بھی کیا ہے کہ اس نے تگرائے میں ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں کے سلسلہ میں ادیس بابا کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کرنے کے لئے ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ ایک بیان میں سلیوان نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے کونز کو اس مشن کی ذمہ داری سونپی ہے اور انہوں نے تگرائے میں ہونے والے انسانی بحران اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں بائیڈن کی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور افریقی صدی میں عدم استحکام سے بھی آگاہ کیا ہے اور فارن پالیسی نامی اخبار نے ایک امریکی عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ کونز آبی احمد پر سوڈان کے ساتھ سرحدی بحران کو حل کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں گے اور انہیں انسانی امداد کی فراہمی کے لئے اس راستے کو کھولنے کی تاکید کریں گے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]