گزشتہ سال ترکی میں خواتین کے خلاف تشدد اور ہلاکتوں کے واقعات میں اضافے کی روشنی میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس فیصلے کے منفی رد عمل سے متعلق انتباہ کے باوجود یہ فیصلہ کل (سنیچر) کو ملک کے سرکاری گزٹ میں شائع کیا گیا ہے اور اس معاہدے سے دستبرداری عوامی اتحاد کے اندر مذہبی گروہوں اور حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی اتحادی اس نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے دباؤ کے بعد سامنے آئی ہے جس کے صدر دولت بہشلی نے گزشتہ سال اس معاہدے سے دستبرداری کا مطالبہ کیا تھا اور اسے غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے ترک معاشرے کی اقدار سے ہم آہنگ نہیں قرار دیا تھا۔
حزب اختلاف کے رہنما اور سی ایچ پی کے سربراہ كليتشدار اوغلو نے اردوغان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ آدھی رات کو ایک فرمان جاری کرکے 42 ملین خواتین کے حقوق کو پامال نہیں کرسکتے ہیں۔۔۔ خواتین ظالم کو سبق سکھائیں گی اور اسطنبول معاہدہ واپس آئے گا۔(۔۔۔)
اتوار 08 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 21 مارچ 2021ء شماره نمبر [15454]