اقوام متحدہ کے زیر اہتمام یمن کے حل کے لئے سعودی عرب کا اقدام

شہزادہ فیصل بن فرحان کو سفیر محمد آل جابر اور بریگیڈیئر جنرل ترک المالکی کی موجودگی میں گزشتہ روز ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سعودی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
شہزادہ فیصل بن فرحان کو سفیر محمد آل جابر اور بریگیڈیئر جنرل ترک المالکی کی موجودگی میں گزشتہ روز ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سعودی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام یمن کے حل کے لئے سعودی عرب کا اقدام

شہزادہ فیصل بن فرحان کو سفیر محمد آل جابر اور بریگیڈیئر جنرل ترک المالکی کی موجودگی میں گزشتہ روز ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سعودی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
شہزادہ فیصل بن فرحان کو سفیر محمد آل جابر اور بریگیڈیئر جنرل ترک المالکی کی موجودگی میں گزشتہ روز ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سعودی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
سعودی عرب نے یمنی بحران کے خاتمے اور ایک جامع سیاسی حل کی تکمیل کے لئے ایک اقدام کا اعلان کیا ہے اور حوثیوں سمیت تمام یمنی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کو قبول کرے، یمنی عوام کے مفادات کو ترجیح دے، خونریزی کو روکے، انسانی اور معاشی حالات سے نمٹے اور ایرانی حکومت کے عزائم پر یمن کے مفادات کو بلند کرے۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ روز ریاض میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک کے اقدام سے اقوام متحدہ کی نگرانی میں جامع جنگ بندی ہوگی اور اسٹاکہولوم معاہدے کی بنیاد پر حدیدہ بندرگاہ کے محصولات حدیدہ میں سنٹرل بینک کی شاخ کے مشترکہ کھاتے میں جمع کرائے جائیں گے، صنعا بین الاقوامی ہوائی اڈہ کھولا جائے گا اور تینوں فریق کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے زیراہتمام سیاسی مشاورت کا آغاز کیا جائے گا۔

جامع جنگ بندی، صنعاء کے ہوائی اڈے کو متعدد مقامات کے لئے کھولنے اور اسٹاکہولوم معاہدے پر عملدرآمد مکمل کرنے کے سلسلے میں کل (پیر) کو سعودی عرب کے اس اقدام کا خیر مقدم یمن کی قانونی حکومت نے کیا ہے جبکہ حوثی ملیشیاؤں کے رہنماؤں نے ان بیانات کے ذریعہ جواب دیا ہے جس سے یہ سمجھا گیا ہے کہ وہ بالواسطہ اس اقدام سے بچنے کے لئے اسے مسترد کر رہے ہیں۔(۔۔۔)

منگل 10 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 23 مارچ 2021ء شماره نمبر [15456]



سلیوان نے نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ "ہفتوں کے اندر" غزہ میں جنگ کی شدت کو کم کرنے کی ضرورت ہے

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان (روئٹرز)
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان (روئٹرز)
TT

سلیوان نے نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ "ہفتوں کے اندر" غزہ میں جنگ کی شدت کو کم کرنے کی ضرورت ہے

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان (روئٹرز)
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان (روئٹرز)

امریکی اور اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور جنگی کونسل کے اراکین کو غزہ میں جنگ کی شدت کو "مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوں میں" کم کرنے کی ضرورت سے آگاہ کیا۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے نیوز ویب سائٹ "اکسیوس" کو بتایا کہ سلیوان نے تمام ملاقاتوں میں یہ واضح کیا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی میں شروع کی گئی شدید مہم کو ہفتوں کے اندر کم شدید مرحلے میں داخل ہونا چاہیے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی حتمی مدت نہیں ہے، کیونکہ امریکہ اس مہم کو جاری رکھنے کی ضرورت کو سمجھتا ہے، "لیکن کم شدت کے ساتھ۔"

اسرائیلی میڈیا نے سلیوان کے ٹیلی ویژن بیانات کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ "مغربی کنارے اور غزہ کو ایک دوسرے سے منسلک ہونا چاہیے... جو کہ ایک نئی فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کے تحت ہو۔" (...)

جمعہ-02 جمادى الآخر 1445ہجری، 15 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16453]