برطانیہ اور یورپ کو ویکسین جنگ کا سامنا ہے

گزشتہ روز شمالی انگلینڈ کے پریسٹن بی اے ای سسٹم کے دورے کے موقع پر بورس جانسن کو ایک ملازمہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز شمالی انگلینڈ کے پریسٹن بی اے ای سسٹم کے دورے کے موقع پر بورس جانسن کو ایک ملازمہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

برطانیہ اور یورپ کو ویکسین جنگ کا سامنا ہے

گزشتہ روز شمالی انگلینڈ کے پریسٹن بی اے ای سسٹم کے دورے کے موقع پر بورس جانسن کو ایک ملازمہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز شمالی انگلینڈ کے پریسٹن بی اے ای سسٹم کے دورے کے موقع پر بورس جانسن کو ایک ملازمہ سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
برطانیہ اور یوروپی یونین کے مابین ویکسین جنگ سے بچنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ جمعرات کو برطانیہ نے اپنے طے شدہ سربراہی اجلاس سے قبل یوروپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ رابطوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے کیونکہ یورپی ویکسی نیشن مہم اب بھی تعطل کا شکار ہے اور اب بھی مجموعی طور پر یونین کے ممالک میں مکمل آبادی کی پانچ فیصد سے بھی کم حصہ کو ویکسین دیا گیا ہے۔

کل برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ یورپ میں پھیلنے والے "کوویڈ ۔19" کی تیسری لہر برطانیہ آنے والی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے تجربات نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ جب ہمارے دوستوں کے یہاں لہر پہنچتی ہے تو (مجھے ایسا کہنے سے ڈر لگتا ہے) یہ ہمارے ساحلوں تک بھی پہنچ جائے گا اور برطانیہ میں ویکسینیشن پروگرام کے لئے برطانیہ کو ویکسین کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کے سلسلہ میں یورپی یونین کی دھمکیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں جانسن نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ایسا نہیں ہوگا۔(۔۔۔)

منگل 10 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 23 مارچ 2021ء شماره نمبر [15456]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]