دمشق میں حزب اختلاف کی ایک کانفرنس سیاسی منتقلی سے مربوط ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2883571/%D8%AF%D9%85%D8%B4%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%D8%A7%D9%86%D9%81%D8%B1%D9%86%D8%B3-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D9%85%D9%86%D8%AA%D9%82%D9%84%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%B1%D8%A8%D9%88%D8%B7-%DB%81%DB%92
دمشق میں حزب اختلاف کی ایک کانفرنس سیاسی منتقلی سے مربوط ہے
ستمبر 2012 میں دمشق میں "قومی بچاؤ کانفرنس" کی ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
"کوآرڈینیشن کمیٹی" کی سربراہی میں شامی "داخلی اپوزیشن" فورسز اگلے ہفتے کو اپنی توسیعی کانفرنس کے انعقاد کے لئے دمشق کے اتحادیوں خصوصا ماسکو اور تہران سے "سفارتی تحفظ" حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اسی طرح ایک ایسی چھت کے ساتھ ڈیموکریٹک قومی فرنٹ کی تشکیل پر عمل پیرا ہے جس میں سیاسی منتقلی کی پابندی ہو، "جنیوا بیان" اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2121 اور 2254 پر عمل درآمد بھی شامل ہو۔
"رابطہ کمیٹی" کے جنرل کوآرڈینیٹر حسن عبد العظیم نے "الشرق الاوسط" کو بتایا ہے کہ افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے روس اور ایران سمیت دمشق میں سفارت کاری کی نمائندگی کرنے والی حکومتوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں اور کچھ ممالک تو اس سے پہلے سے ہی واقف ہیں جبکہ کمیشن کی ایک باڈی سوشلسٹ یونین پارٹی کے سکریٹری جنرل احمد العسراوی نے وضاحت کی ہے کہ اس کانفرنس کے انعقاد کی ابھی تک کوئی ضمانت نہیں ہے اور سفارتی موجودگی اسے تحفظ فراہم نہیں کررہی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]