دمشق میں حزب اختلاف کی ایک کانفرنس سیاسی منتقلی سے مربوط ہے

ستمبر 2012 میں دمشق میں "قومی بچاؤ کانفرنس" کی ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
ستمبر 2012 میں دمشق میں "قومی بچاؤ کانفرنس" کی ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

دمشق میں حزب اختلاف کی ایک کانفرنس سیاسی منتقلی سے مربوط ہے

ستمبر 2012 میں دمشق میں "قومی بچاؤ کانفرنس" کی ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
ستمبر 2012 میں دمشق میں "قومی بچاؤ کانفرنس" کی ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
"کوآرڈینیشن کمیٹی" کی سربراہی میں شامی "داخلی اپوزیشن" فورسز اگلے ہفتے کو اپنی توسیعی کانفرنس کے انعقاد کے لئے دمشق کے اتحادیوں خصوصا ماسکو اور تہران سے "سفارتی تحفظ" حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اسی طرح ایک ایسی چھت کے ساتھ ڈیموکریٹک قومی فرنٹ کی تشکیل پر عمل پیرا ہے جس میں سیاسی منتقلی کی پابندی ہو، "جنیوا بیان" اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2121 اور 2254 پر عمل درآمد بھی شامل ہو۔

"رابطہ کمیٹی" کے جنرل کوآرڈینیٹر حسن عبد العظیم نے "الشرق الاوسط" کو بتایا ہے کہ افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے روس اور ایران سمیت دمشق میں سفارت کاری کی نمائندگی کرنے والی حکومتوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں اور کچھ ممالک تو اس سے پہلے سے ہی واقف ہیں جبکہ کمیشن کی ایک باڈی سوشلسٹ یونین پارٹی کے سکریٹری جنرل احمد العسراوی نے وضاحت کی ہے کہ اس کانفرنس کے انعقاد کی ابھی تک کوئی ضمانت نہیں ہے اور سفارتی موجودگی اسے تحفظ فراہم نہیں کررہی ہے۔(۔۔۔)

بدھ 11 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 24 مارچ 2021ء شماره نمبر [15457]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]