تیسری لہر کے پیش نظر یورپی پابندیوں میں ہوئی سختی

منگل کے روز ریاستی نمائندوں سے ملاقات کے بعد میرکل کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
منگل کے روز ریاستی نمائندوں سے ملاقات کے بعد میرکل کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

تیسری لہر کے پیش نظر یورپی پابندیوں میں ہوئی سختی

منگل کے روز ریاستی نمائندوں سے ملاقات کے بعد میرکل کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
منگل کے روز ریاستی نمائندوں سے ملاقات کے بعد میرکل کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
دنیا کے پہلے کورونا کی بندش کی برسی کی یاد کے ساتھ ساتھ وائرس کے پھیلاؤ کی تیسری لہر کی علامتوں نے متعدد یوروپی ممالک کو ایسے اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے جنہیں عوامی حمایت حاصل نہیں ہے اور ان میں بندش کے فیصلے بھی شامل ہیں۔

یورپ میں وبائی امراض کے تیزی سے بڑھ جانے کے خدشات کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے کیونکہ ایک سے زائد ملکوں میں نئے انفیکشن اور اموات کی تعداد ریکارڈ کیے گئے ہیں جبکہ حکومتیں بندش کے خلاف بڑھتے ہوئے مقبول دباؤ کے تحت تنہائی اور کنٹینمنٹ کے مزید سخت اقدامات کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ویکسینیشن مہموں کو تیز کرنے کی بھی کوشش ہو رہی ہے جو ابھی بھی بیشتر یورپی یونین کے ممالک میں ابہام کی حالت میں ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 12 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 25 مارچ 2021ء شماره نمبر [15458]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]