حوثیوں نے آخری یہودی خاندان کو ملک بدر کردیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2900336/%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%86%DB%92-%D8%A2%D8%AE%D8%B1%DB%8C-%DB%8C%DB%81%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%AE%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%84%DA%A9-%D8%A8%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
حوثی بغاوت کے قبضے سے قبل صنعاء میں ایک یہودی خاندان کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
کچھ دن پہلے ہی حوثیوں نے یمن میں یہودی برادری کا وجود ختم کرکے آخری تین خاندانوں کو ملک سے جلاوطن کردیا ہے اور کنبہ کے ممبروں کی کل تعداد 13 ہے جن میں مرد اور خواتین بھی ہیں اور ان ذرائع کے مطابق جنھوں نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ وہ اسرائیل کے علاوہ کسی دوسرے متبادل وطن کی تلاش میں ہیں۔
گزشتہ ہفتہ یمن میں یہودی برادری کی اس تاریخ کا فیصلہ کن تھا جو ہزاروں سال تک محیط ہے کیونکہ اس سے پہلے حوثیوں نے انہیں ہراساں کیا اور پھر انہیں صعدہ گورنریٹ سے نکالا اور پھر انہیں عمران گورنریٹ سے بھی نکالا اور پھر ان کا صنعا کے ایک گاؤں تک پیچھا کرتے رہے یہاں تک کہ انہیں تین مرحلوں میں یمن سے باہر کر دیا۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)