ایک اسرائیلی وزیر: ہمارا اسد کو نہ گرانا ایک اسٹریٹجک غلطی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2900386/%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7-%D8%A7%D8%B3%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%D9%86%DB%81-%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%B9%D8%AC%DA%A9-%D8%BA%D9%84%D8%B7%DB%8C-%DB%81%DB%92
ایک اسرائیلی وزیر: ہمارا اسد کو نہ گرانا ایک اسٹریٹجک غلطی ہے
گزشتہ ماہ مقبوضہ شامی گولان میں ایک اسرائیلی فوجی کو فوجی تربیت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
حفاظتی پس منظر میں ایک سینئر اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ اسرائیلی قیادت میں شام کے صدر بشار الاسد کے حامی اپنے مخالفین پر غالب آگئے ہیں اور ان کو نہ گرانا ایک اسٹریٹجک اور فحش غلطی ہے جس نے ایران کی خدمت کی ہے اور ہم آج بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر نے ایک تنگ گفتگو میں انکشاف کیا ہے جن میں سے کچھ حصہ اسرائیلی میڈیا کو کل (اتوار) لیک ہو گیا ہے کہ شام میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی بشار الاسد حکومت گرانے کے بارے میں اسرائیل کے اندر فوجی، سلامتی اور سیاسی نظام کی سربراہی میں زبردست بات چیت ہوئی ہے کیونکہ کچھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے ایک تیار موقع موجود ہے؛ کیونکہ حزب اختلاف بہت مضبوط تھا اور اس کے پاس عوامی حمایت بھی تھی اور اس کے پاس اسرائیل کے سلسلہ میں ثابت شدہ انفتاحیت بھی ہے اور یہ واضح معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل کی حمایت کے بغیر یہ کام مکمل نہیں ہوگا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]