ایران سے عراق کی آزادی امریکہ کا ایک ترجیح مشن ہے

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ایران سے عراق کی آزادی امریکہ کا ایک ترجیح مشن ہے

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
واشنگٹن اور بغداد کے مابین آئندہ منگل کو شروع ہونے والے اسٹریٹجک ڈائلاک کے نئے دور کے دوران امریکہ کی طرف سے ایران سے عراق کی آزادی اپنے ترجیحی مشن میں شامل ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پرسو روز اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ امریکہ حکومت عراق کے ساتھ اپنی شراکت کے تناظر میں ان معاہدوں کو پیش پکش رکھ رہا ہے جو گزشتہ اسٹریٹجک ڈائلاک میں طے پایا ہے اور وہ دونوں ممالک کے مابین اگلے اسٹریٹجک ڈائلاک میں شراکت کی تجدید اور کامیابی حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔
 
اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے عراق کا ایران سے توانائی کی درآمد پر منحصر ہونے کے سلسلہ میں پرائس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عراقی حکومت نے جو بعض دیگر ممالک کے ساتھ توانائی کے بہت سے معاہدوں پر دستخط کیا ہے اسے ان کے ذریعہ اپنی توانائی کو خود کفیل کرنے کی اجازت ہوگی اور ہم امید کرتے ہیں ان معاہدوں سے عراق کا ایران پر انحصار ختم ہوجائے گا۔(۔۔۔)

ہفتہ 21 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 03 اپریل 2021ء شماره نمبر [15467]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]