تیونس کے صدارتی عہدے سے استعفی دینے کا سلسلہ جاری ہے

تیونس کے صدارتی عہدے سے استعفی دینے کا سلسلہ جاری ہے
TT

تیونس کے صدارتی عہدے سے استعفی دینے کا سلسلہ جاری ہے

تیونس کے صدارتی عہدے سے استعفی دینے کا سلسلہ جاری ہے
تیونس میں صدر جمہوریہ کے دفتر میں ایک نئے استعفیٰ نے یکے بعد دیگرے استعفوں کی وجوہات کے بارے میں شدید سیاسی بحث ومباحثے کو جنم دے دیا ہے کیونکہ صدر قیس سعید کی پانچ سالہ میعاد میں سے ڈیڑھ سال سے بھی کم عرصے میں اب تک آٹھ لوگوں نے استعفی دیا ہے۔

آخری بار استعفی دینے والے اسماعیل البدیوی ہیں جو صدر جمہوریہ کے دفتر سے منسلک تھے اور انہوں نے نومبر 2019 میں یہ عہدہ سنبھالا تھا۔

اگرچہ مستعفی ہونے والے افراد عام طور پر اپنی علیحدگی کی وجوہات کے بارے میں بیان دینے سے گریز کرتے آرہے ہیں اور یہ کہنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں کہ یہ ذاتی معاملات کی وجہ سے ہے لیکن تیونسی کے متعدد سیاست دانوں کا دعوی ہے کہ اس کے کچھ حصہ کا تعلق اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ معاملات کرنے میں صدر کے تجربے کی کمی سے ہے اور خاص طور پر ان سیاسی اور سماجی بحرانوں کی روشنی میں جن کا تعلق مقامی منظر نامے سے ہے۔(۔۔۔)

اتوار 22 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 04 اپریل 2021ء شماره نمبر [15468]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]