یورپ نے کورونا تحریک کی نگرانی کے لئے گوگل کا کیا استعمال

گزشتہ روز لندن میں "ہائڈ پارک" کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے جہاں صحت سے متعلق ادارہ کی انتباہ کے درمیان رہائشی ایسٹر منانے نکلے ہیں (رائٹرز)
گزشتہ روز لندن میں "ہائڈ پارک" کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے جہاں صحت سے متعلق ادارہ کی انتباہ کے درمیان رہائشی ایسٹر منانے نکلے ہیں (رائٹرز)
TT

یورپ نے کورونا تحریک کی نگرانی کے لئے گوگل کا کیا استعمال

گزشتہ روز لندن میں "ہائڈ پارک" کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے جہاں صحت سے متعلق ادارہ کی انتباہ کے درمیان رہائشی ایسٹر منانے نکلے ہیں (رائٹرز)
گزشتہ روز لندن میں "ہائڈ پارک" کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے جہاں صحت سے متعلق ادارہ کی انتباہ کے درمیان رہائشی ایسٹر منانے نکلے ہیں (رائٹرز)
منتشر بیماریوں کو کنٹرول اور روک تھام کرنے کے سلسلہ میں یوروپی سنٹر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی موجودہ وبا کی لہر کی وجہ سے لاک ڈاؤن ادوار کے دوران ممالک کے اندر نقل وحرکت اور معاشرتی سرگرمیوں سے متعلق یوروپی ممالک کے مابین ایک بہت بڑا تفاوت پایا جا رہا ہے۔

گوگل کے ذریعہ جمع کردہ اعداد وشمار کی بنیاد پر مرکز کے ماہرین نے تیار کردہ ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کچھ یوروپی ممالک جیسے اسپین، فرانس، پولینڈ اور اسکینڈینویائی ممالک اس قدرتی نقل وحرکت کا مشاہدہ کررہے ہیں جو اس عرصے میں وبائی امراض سے کہیں زیادہ مختلف نہیں ہے جبکہ دوسرے ممالک جیسے برطانیہ،  اٹلی، پرتگال، یونان اور جرمنی میں اس نقل وحرکت میں پچھلے سال کے آغاز کے مقابل اس کے نصف حصے میں کمی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

اس تحقیق میں 20 یورپی ممالک کے 800 سے زیادہ جغرافیائی خطے شامل ہیں جس میں گوگل نے لاکھوں فون اور موبائل آلات پر مبنی آبادی کی نقل وحرکت کے اعداد وشمار جمع کیا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ یہ نقل وحرکت 3 اہم مقامات تک محدود ہیں؛ کام کی جگہ، تفریحی مقامات ، بس اڈے، میٹرو اور بس اسٹیشن ہیں۔(۔۔۔)

پیر 23 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 05 اپریل 2021ء شماره نمبر [15469]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]