جوہری معاہدہ میں واپسی کے اقدامات کا تعین کرنے کے لئے امریکہ اور ایران کے مابین ایک معاہدہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2906586/%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%DB%8C%D9%86-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86
جوہری معاہدہ میں واپسی کے اقدامات کا تعین کرنے کے لئے امریکہ اور ایران کے مابین ایک معاہدہ
گزشتہ روز ویانا میں جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے ایران، یوروپی یونین، روس اور چین کے نمائندوں کے مابین ہونے والے اجلاس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جوہری معاہدہ میں واپسی کے اقدامات کا تعین کرنے کے لئے امریکہ اور ایران کے مابین ایک معاہدہ
گزشتہ روز ویانا میں جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے ایران، یوروپی یونین، روس اور چین کے نمائندوں کے مابین ہونے والے اجلاس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ویانا میں اس بالواسطہ طے شدہ بات چیت کے اختتام پر جس میں یوروپی سفارتکاروں نے ڈاکیا کا کردار ادا کیا ہے آنے والے دنوں میں دو ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جانے کے سلسلہ میں امریکہ اور ایران نے آپس میں ایک معاہدہ کیا ہے تاکہ بیک وقت اقدامات کا تعین کیا جا سکے اور معاہدہ کو بحال کرنے کے لئے واشنگٹن اور تہران کو اس اختیار بھی کرنا چاہئے بشرطیکہ وہ واپس آجائے اور جمعہ کو ملاقات ہوجائے اور یاد رہے کہ یہ ساری معلومات سفارتی ذرائع کے ذریعہ ملی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کی جانب سے مذاکرات کی رہنمائی کرنے والے ہسپانوی سفارت کار اینریک مورا نے ٹویٹر پر اعلان کیا ہے کہ یہ اجلاس تعمیری تھا اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ان پابندیوں کی فہرست تیار کرنے کے مقصد سے ورکنگ گروپس کا قیام عمل میں لایا جائے گا جنہیں واشنگٹن جوہری ذمہ داریوں کی ایک فہرست کے بدلے میں اٹھائے گا اور تہران کو ان ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔