جزائر کے مظاہروں پر اسلام پسندوں کے اثر ورسرخ کے سلسلہ میں ایک تنازعہ ہوا برپاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2906601/%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B8%D8%A7%DB%81%D8%B1%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%BE%D8%B3%D9%86%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AB%D8%B1-%D9%88%D8%B1%D8%B3%D8%B1%D8%AE-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9%DB%81-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A8%D8%B1%D9%BE%D8%A7
جزائر کے مظاہروں پر اسلام پسندوں کے اثر ورسرخ کے سلسلہ میں ایک تنازعہ ہوا برپا
عوامی تحریک کے مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
جزائر: بوعلام غمراسہ
TT
TT
جزائر کے مظاہروں پر اسلام پسندوں کے اثر ورسرخ کے سلسلہ میں ایک تنازعہ ہوا برپا
عوامی تحریک کے مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
جزائر کی تحریک کے کارکنوں کے درمیان ان مظاہروں پر اسلام پسندوں کے غلبہ کے بارے میں ایک اہم بحث ومباحثہ چھڑ گیا ہے جو ہر منگل اور جمعہ کو ہوتے ہیں کیونکہ جدیدیت پسند جمہوری فرنٹ کے انخلا کے بعد احول ان کے لئے ہو گیا ہے۔
فروری میں سڑکوں پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی واپسی کے بعد سے ہی عوامی تحریک کے وفادار کارکنوں کی گفتگو اور مباحثے میں مظاہروں میں اسلام پسندوں کی موجودگی اور ان کی طاقت وقوت کے غلبہ کا ذکر تحریک کے پہلے مہینوں کے مقابلے میں شروع ہو گیا ہے جس میں نظریاتی تنوع کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور تحریک کے آغاز میں مظاہرین کے درمیان اسلامی سالوشن فرنٹ کے سابق رہنماؤں کو بھی دیکھا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]