امریکہ عراق سے اپنی جنگی افواج کا انخلا کرے گاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2910271/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%81%D9%88%D8%A7%D8%AC-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AE%D9%84%D8%A7-%DA%A9%D8%B1%DB%92-%DA%AF%D8%A7
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بغداد کے ساتھ اسٹریٹجک گفت وشنید کے تیسرے دور کے دوران واشنگٹن نے کل عراق میں اپنی آخری جنگی فوجوں کو واپس لینے پر اتفاق کیا ہے جہاں وہ اب بھی "داعش" تنظیم کے شدت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تعینات ہیں اور ان فرضی اسٹریٹجک مذاکرات کے بعد دونوں فریقوں نے ایک مشترکہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ اور اتحادی افواج کی مشن تربیت اور مشورے میں تبدیل ہوچکی ہے اور اس طرح عراق میں اب کسی بھی جنگی قوت کی دوبارہ تعیناتی کا امکان ہو سکتا ہے بشرطیکہ مذاکرات کے دوران ٹائم ٹیبل (اس کے لئے) طے کیا جائے گا۔
اجلاس کا افتتاح امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور ان کے عراقی ہم منصب فواد حسین نے کیا ہے اور بلنکن نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ آج ہماری ملاقات سے امریکہ اور عراق کے مابین شراکت کے تعلقات کی تصدیق ہوتی ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔