امریکہ عراق سے اپنی جنگی افواج کا انخلا کرے گا

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

امریکہ عراق سے اپنی جنگی افواج کا انخلا کرے گا

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بغداد کے ساتھ اسٹریٹجک گفت وشنید کے تیسرے دور کے دوران واشنگٹن نے کل عراق میں اپنی آخری جنگی فوجوں کو واپس لینے پر اتفاق کیا ہے جہاں وہ اب بھی "داعش" تنظیم کے شدت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تعینات ہیں اور ان فرضی اسٹریٹجک مذاکرات کے بعد دونوں فریقوں نے ایک مشترکہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ اور اتحادی افواج کی مشن تربیت اور مشورے میں تبدیل ہوچکی ہے اور اس طرح عراق میں اب کسی بھی جنگی قوت کی دوبارہ تعیناتی کا امکان ہو سکتا ہے بشرطیکہ مذاکرات کے دوران ٹائم ٹیبل (اس کے لئے) طے کیا جائے گا۔

اجلاس کا افتتاح امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور ان کے عراقی ہم منصب فواد حسین نے کیا ہے اور بلنکن نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ آج ہماری ملاقات سے امریکہ اور عراق کے مابین شراکت کے تعلقات کی تصدیق ہوتی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 26 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 08 اپریل 2021ء شماره نمبر [15472]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]