پیرس نے لبنان میں حل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف اقدامات کرنے کی دھمکی دی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2910276/%D9%BE%DB%8C%D8%B1%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D9%88%D9%B9-%DA%88%D8%A7%D9%84%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DA%BE%D9%85%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%92
پیرس نے لبنان میں حل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف اقدامات کرنے کی دھمکی دی ہے
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یوس لی ڈریان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز لبنان صدر مائکل عون نے اہل لبنان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور لبنان کی تاریخ میں سب سے بڑی لوٹ مار کو ننگا کرنے کی جنگ میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور انہوں نے مالی خرابی کے ذمہ داروں کی تعیین کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اسی طرح مرکزی بینک پر بھی الزام لگا ہے کہ اس کے کھاتے شفاف نہیں تھے اور انہوں نے لوگوں کے ذخائر اور رقم کے بارے میں غیر ذمہ داری سے کام کرنے کے لئے بینکوں کی واضح ذمہ داری کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔
عون نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ مجرمانہ مالی آڈٹ صدر جمہوریہ کا ذاتی مطالبہ نہیں ہے بلکہ تمام لبنانیوں کا مطالبہ ہے اور اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ اس کے زوال کا مطلب فرانسیسی اقدام کو متاثر کرنا ہے کیونکہ اس کے بغیر نہ تو بین الاقوامی امداد مل سکتی ہے، نہ سیدار کانفرنس، نہ عرب اور خلیجی تعاون اور نہ ہی کوئی بین الاقوامی فنڈ ملے گا کیوںکہ مالی تباہی کے جرم کا سبب کون ہے یہ معلوم کرنا ہی ان تمام چیزوں کی ابتدا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]