"ایران - گولن ڈیل" کو ہوگئے ہیں 10 سال

صدر بشار الاسد کو جان کیری سے اس وقت ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جب وہ 8 نومبر2010 کو امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین تھے (اے پی)
صدر بشار الاسد کو جان کیری سے اس وقت ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جب وہ 8 نومبر2010 کو امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین تھے (اے پی)
TT

"ایران - گولن ڈیل" کو ہوگئے ہیں 10 سال

صدر بشار الاسد کو جان کیری سے اس وقت ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جب وہ 8 نومبر2010 کو امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین تھے (اے پی)
صدر بشار الاسد کو جان کیری سے اس وقت ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جب وہ 8 نومبر2010 کو امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین تھے (اے پی)
شام اور اسرائیل امریکی ثالثی کی بدولت دس سال قبل ایک ایسے معاہدے پر دستخط کرنے والے تھے جس کا مسودہ امریکی ثالثی نے تیار کیا تھا جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ دمشق تہران اور لبنانی "حزب اللہ" کے ساتھ فوجی تعلقات ختم کرے گا اور اس کے بدلہ میں وہ اسرائیل سے لیکر 4 جون 1967ء کی خط تک مقبوضہ شامی گولن کی پہاڑیوں کو واپس لے لے گا۔

الشرق الاوسط کو اس بات کی تصدیق ایسے عہدیداروں نے کی ہے جو صدر بشار الاسد اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مابین امریکی ایلچی فریڈ ہوف کی سربراہی میں ہونے والے خفیہ مذاکرات میں شامل تھے اور اس وقت سابق امریکی صدر بارک اوباما اور ان کے نائب جو بائیڈن (موجودہ صدر) ان مذاکرات سے بخوبی واقف تھے اور دمشق کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں ہوا ہے کیونکہ وہ پورے گولن کی بحالی اور ایران کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات پر زور دیا ہے۔

ہوف نے آج الشرق الاوسط کو لکھا ہے کہ 28 فروری 2011 کو شام اور اسرائیل کے مابین امن کے حصول کے لئے امریکی سفارتکاری فیصلہ کن نقطہ پر پہنچ گئی تھی۔(۔۔۔)

اتوار 17 رجب المرجب 1442 ہجرى – 28 فروری 2021ء شماره نمبر [15433]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]