ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ تقریبا تیس سالوں سے ہر وزارتی بیان میں قومی کرنسی کی شرح کو طے کرنے کے سلسلہ میں بینک قابل اعتماد ادارہ نہیں رہا ہے اور بینک مرکزی بینک میں جمع کی گئی رقم سے مسلسل قرض لینے پر ملک کو آمادہ نہیں کیا ہے اور اس نے خزانہ کی پیشرفت سے متعلق فیصلے اور قوانین جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس نے توانائی کے شعبے پر سبسڈی یا اخراجات کی پالیسیوں کے فریم ورک کا تعین کیا ہے اور وہ ویسے ہی ہے جیسے دوسرے شعبیں ہیں اور بیان میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ بینک نے (کیپیٹل کنٹرول) قوانین کے اجراء میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کی ہے اور نہ ہی اس نے یورو بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 27 شعبان المعظم 1442 ہجرى – 09 اپریل 2021ء شماره نمبر [15473]