انتخابات کے لئے "آئینی بنیاد" کے سلسلہ میں اہل لیبیا کے مذاکرات میں مشکلات کا سامنا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2912081/%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%A2%D8%A6%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%A8%D9%86%DB%8C%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%81%D9%84-%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B4%DA%A9%D9%84%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7
انتخابات کے لئے "آئینی بنیاد" کے سلسلہ میں اہل لیبیا کے مذاکرات میں مشکلات کا سامنا ہے
گزشتہ نومبر کو تیونس کے دارالحکومت میں لیبیا کے سیاسی ڈائلاک کی سرگرمیوں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
انتہائی پیچیدہ اور اہم قرار دئے گئے ایک نئے دور میں کل "لیبیا پولیٹیکل ڈائیلاگ فورم" سے نکلنے والی "لیگل کمیٹی" نے تیونس کے دارالحکومت میں لگاتار دوسرے دن بھی اپنے اجلاس کو جاری رکھا ہے تاکہ 24 دسمبر کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کی آئینی بنیاد کے سلسلہ میں گفت وشنید کی جا سکے کیونکہ اس ملتوی ہونے کے امکان کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔
امریکی فریق نے لیبیا میں امریکی سفیر رچرڈ نورلینڈ کے بیان کے ذریعے تیونس میں لیبیا کی دو جماعتوں پر دباؤ ڈالا ہے جن کا کہنا ہے کہ اگر لیبیا کی پارلیمنٹ ایک قابل عمل آئینی اساس کے سلسلہ میں اتفاق رائے قائم کرنے قاصر ہوتی ہے تو لیبیا کے سیاسی ڈائیلاگ فورم کو ایک بار پھر روڈ میپ کے مطابق اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ انتخابات کی تاریخ اپنے شیڈول پر باقی رہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]