نتنز پر ایک نیا حملہ اور اسرائیل کی طرف سے جنگ ملی دھمکیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2915841/%D9%86%D8%AA%D9%86%D8%B2-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%DB%8C%D8%A7-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D9%85%D9%84%DB%8C-%D8%AF%DA%BE%D9%85%DA%A9%DB%8C
نتنز پر ایک نیا حملہ اور اسرائیل کی طرف سے جنگ ملی دھمکی
گزشتہ جنوری کو "میکسار اسپیس ٹکنالوجی" سیٹیلائٹ کے ذریعہ نگرانی کی گئی نتنز یورینیم کی افزودگی کی سہولت میں توسیع کی ایک جھلک کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
نتنز پر ایک نیا حملہ اور اسرائیل کی طرف سے جنگ ملی دھمکی
گزشتہ جنوری کو "میکسار اسپیس ٹکنالوجی" سیٹیلائٹ کے ذریعہ نگرانی کی گئی نتنز یورینیم کی افزودگی کی سہولت میں توسیع کی ایک جھلک کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک طرف ایران نے اعلان کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کے لئے اس کی بنیادی سہولت "نتنز" کو ایک نئے "حملے" کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے کل فجر کے وقت اس کے بجلی کے نیٹ ورک میں خلل پیدا ہو گیا ہے اور دوسری طرف مغربی اور اسرائیلی ذرائع نے "سائبر اٹیک" اور اسرائیلی "موساد" کے لئے ممکنہ کردار کی طرف اشارہ کیا ہے اور ایرانی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ جولائی کے بعد سے نتنز میں پیش آنے والا دوسرا واقعہ ایک "دہشت گردی" کارروائی کا نتیجہ ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ایران کو اس فعل کے مرتکب افراد کو جواب دینے کا حق ہے اور اس سے پہلے پارلیمانی توانائی کمیٹی کے ترجمان مالک شریعتی نیاسر نے تخریب کاری یا گھسنے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
اسرائیلی "چینل 13" نے مغربی انٹیلیجنس ذرائع کے مطابق اطلاع دی ہے کہ اس حملے کے پیچھے موساد کا ہاتھ تھا اور اس نے ایران میں افزودگی کے منصوبے کے دل کو شدید نقصان پہنچایا ہے جبکہ یروشلم پوسٹ نے "مغربی ذرائع" کے حوالے سے بتایا ہے کہ کہ اس سہولت کو سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]