کرایہ کے جنگجؤوں کے نکالے جانے کے سلسلہ میں لیبیا، عرب اور بین الاقوامی دباؤhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2920996/%DA%A9%D8%B1%D8%A7%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D9%86%DA%AF%D8%AC%D8%A4%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7%D8%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AF%D8%A8%D8%A7%D8%A4
کرایہ کے جنگجؤوں کے نکالے جانے کے سلسلہ میں لیبیا، عرب اور بین الاقوامی دباؤ
ابو الغیط کو کل لیبیا میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (لیگ کی میڈیا آفس)
لیبیا میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی جان کوبیش نے گزشتہ روز قاہرہ میں عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط اور مصری وزیر خارجہ سامح شكری کے ساتھ لیبیا میں کرائے کے فوجیوں اور غیر ملکی جنگجوؤں کی فائل پر تبادلۂ خیال کیا ہے اور اس دوران نئے ایگزیکٹو اتھارٹی کی حمایت جاری رکھنے کے پہلوؤں کے سلسلہ میں بھی بات چیت ہوئی ہے اور اسی طرح اگلے ہفتے لیبیا کے سلسلہ میں کوآرٹیٹ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
کوبیس، ابو الغیط اور شکری کی گفتگو میں ان مجموعی پیشرفتوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو لیبیا کے اندر سیاسی، سلامتی اور معاشی میدانوں میں ہوئیں ہیں اور خاص طور پر جنیوا میں دستخط کیے گئے جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ حقوق اور اقدامات کو مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]