تہران نے 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کی پیداوار کا کیا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2927136/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-60-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D8%AF-%D8%AA%DA%A9-%D8%A7%D9%81%D8%B2%D9%88%D8%AF%DB%81-%DB%8C%D9%88%D8%B1%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D9%88%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2
تہران نے 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کی پیداوار کا کیا آغاز
ایرانی ٹیلی ویژن کے ذریعہ نتنز میں "IR6" سنٹری فیوجز کی سیریز کا ایک اسکرین شاٹ نشر کیا گیا ہے جبکہ صدر حسن روحانی نے انہیں گزشتہ ہفتے تہران میں ویڈیو کے ذریعے چلانے کا حکم دیا ہے
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
تہران:«الشرق الأوسط»
TT
تہران نے 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کی پیداوار کا کیا آغاز
ایرانی ٹیلی ویژن کے ذریعہ نتنز میں "IR6" سنٹری فیوجز کی سیریز کا ایک اسکرین شاٹ نشر کیا گیا ہے جبکہ صدر حسن روحانی نے انہیں گزشتہ ہفتے تہران میں ویڈیو کے ذریعے چلانے کا حکم دیا ہے
گزشتہ روز ایران نے 60 فیصد صفائی کے ساتھ افزودہ یورینیم 235 کی پہلی مقدار تیار کی ہے اور یہ ایک بڑا اقدام ہے جس کی بنیاد پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لئے درکار 90 فیصد تک جانا ممکن ہو سکے گا اور یہ نتنز کی سہولت کو لرزتے ہوئے دھماکے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ان کا ملک بدھ کو افزودگی شروع ہونے کے بعد فی گھنٹہ 60 فیصد یورینیم کا 9 گرام تیار کررہا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ اقدام تنظیم کو موصولہ احکامات کی بنیاد پر ہو رہا ہے اور گزشتہ دسمبر میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ اس قانون کے دائرہ کار کے اندر جس کے تحت ایران نے یورینیم کی افزودگی کی سطح کو 20 فیصد تک بڑھا دیا ہے اور اس کا مقصد بائڈن انتظامیہ پر پچھلی انتظامیہ سے منظور شدہ پابندیاں ختم کرنے کے لئے دباؤ ڈالنا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]